(محمد ابوبکر ، فقیروالی)
وہ بے چارہ اجنبی مسافر تھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا کہ بڑا لمبا سفر کرکے آیا ہے۔ وہ بڑا پریشان دکھائی دیتا تھا اور اس کی پریشانی بجا تھی۔ اس بستی کے ایک سردار نے اس سے کوئی چیز خریدی تھی اور اب وہ اس کے دام نہیں دے رہا تھا۔ یہ بے چارہ غریب آدمی اس قدر خسارہ برداشت نہیں کرسکتا تھا جب کہ بستی کا وہ سردار ایک انتہائی ظالم انسان تھا، لوگ اس سے ڈرتے تھے کیونکہ سردار ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک نامی گرامی پہلوان اور ماہر جنگجو بھی تھا۔اسی بستی میں ایک انتہائی نیک اور شریف انسان بھی رہتے تھے۔ وہ ہمیشہ لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے اور ظلم سے منع کرتے تھے اور آپ جانتے ہیں کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے۔ وہ نیک انسان لوگوں کو شرک سے بھی منع کرتے تھے۔ اس بستی کے تمام لوگ مشرک تھے۔ وہ ایک اللہ کے علاوہ اوروں کو بھی پوجتے اور ان کے سامنے دستِ سوال دراز کرتے تھے۔ اس بات سے وہ نیک دل انسان بڑے غمگین ہوتے تھے۔ انہوں نے جب لوگوں کو شرک سے روکا تو سوائے چند ایک کے اکثر لوگ ان کے مخالف ہوگئے۔ یہ ظالم سردار بھی ان کے مخالفین میں سے تھا بلکہ ان کا سب سے بڑا مخالف تھا۔تو بات چل رہی تھی اس پریشان حال اجنبی کی۔ وہ بے چارہ جب مایوس ہوگیا تو اب وہ کسی سفارشی کی تلاش میں نکلا جو اسے اس سردار سے دام وصول کردے۔ اس کی نظر سامنے بیٹھے چند آدمیوں کے ایک گروہ پر پڑی، یہ بھی اونچے طبقے کے لوگ تھے اور اسی سردار کے ساتھی تھے۔ اجنبی نے سوچا کہ چلو ان کے پاس چلتا ہوں، شایدمیرا مسئلہ حل کردیں۔ اس نے ان لوگوں کے پاس جاکربڑے التجا آمیز لہجے میں کہا:’’جناب فلاں سردار نے مجھ سے مال تو خرید لیا مگر اب اس کے دام نہیں دے رہا۔ مہربانی فرما کر مجھے اس سے دام وصول کردیں۔ میں آپ کا احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گا‘‘۔انہوں نے اس آدمی کی بات سنی اور سوچا کہ موقع اچھا ہے، وہ جو آدمی ہمارے خدائوں کی توہین کرتا رہتا ہے اور لوگوں کو ایک خدا کی طرف بلاتا ہے، اس کی بے عزتی ہونی چاہیے۔ انہیں کیا معلوم تھاکہ عزت اور ذلت کا مالک تو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جسے وہ ذات کبریا عزت سے نوازے، دنیا کی کوئی طاقت اسے ذلیل و رسوا نہیں کرسکتی۔ ان لوگوں نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس غریب مسافر سے کہا:’’بھئی! تم اس نیک انسان کے پاس جائو۔ ہمارا سردار اس کی بڑی عزت کرتا ہے اور اس کی بات مانتا ہے۔‘‘حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔ ان شریروں نے سوچا تھا کہ وہ شریف انسان جب سردار کے پاس جائے گا تو سردار اس کی بے عزتی کرے گا۔ اسے برا بھلا کہے گا، اور ہم تماشہ دیکھیں گے۔ غرض بے چارہ اجنبی بڑی امید کے ساتھ اس نیک انسان کے دروازے پر آیا۔ وہ باہر آئے تو انہیں اپنے مسئلے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بڑی توجہ سے اس کی بات سنی، وہ سمجھ گئے کہ اس آدمی کو ان کے پاس کیوں بھیجا گیا ہے مگر انہوں نے انکار نہ کیا اور اس اجنبی کے ساتھ چل پڑے، حالانکہ وہ اس اجنبی کو جانتے تک نہ تھے اور انہیں یہ بھی علم تھا کہ ظالم سردار ان کا جانی دشمن ہے مگر یہ بات ان کی شان کے خلاف تھی کہ کوئی سائل ان کے دروازے سےخالی ہاتھ لوٹ جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں